بھارت سےکرکٹ میچوں کی بحالی کا کہا ہے، پی سی بی چیئرمین
ذکا اشرف نے بتایا ہےکہ انھوں نے اس سلسلے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر کے نام ایک خط میں اُن سے جلد سے جلد دوطرفہ کرکٹ کے تعلقات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے- بھارت نے سنہ2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے کھیل کے رابطے معطل کردیے تھے، جِن کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر پاکستانی سرزمین پر کی گئی تھی۔ بھارتی حکام نے سنہ2009 میں اپنی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ کردیا تھا، جِس میں ایک مکمل ٹیسٹ سیریز کھیلی جانی تھی
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کےنئے چیئرمین نے کہا ہےکہ دوطرفہ کرکٹ میچوں کی بحالی کی خاطراُن کے ملک کی ٹیم اگلے سال بھارت کا دورہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
دبئی میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل( آئی سی سی) کےعہدے داروں سے ملاقات کے لیے اتوار کو روانگی سےقبل کراچی میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے، ذکا اشرف نے بتایا کہ اُنھوں نے اِس سلسلے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر کے نام ایک خط میں اُن سے ’جلد سے جلد‘ دوطرفہ کرکٹ کے تعلقات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
’بھارت اور پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ دو طرفہ میچ کھیلیں اور اِس مقصد کے حصول کے لیے اگر ضروری ہوا تو ہم آئندہ سال اپنی ٹیم بھارت بھیجنے کو تیار ہیں۔‘
بھارت نے سنہ2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے کھیل کے رابطے معطل کردیے تھے، جِن کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر پاکستانی سرزمین پر کی گئی تھی۔ بھارتی حکام نے سنہ2009 میں اپنی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ کردیا تھا، جِس میں ایک مکمل ٹیسٹ سیریز کھیلی جانی تھی۔
آئی سی سی کے مستقبل کے کرکٹ پروگرام کے مطابق پاکستان نے آئندہ سال مارچ اور اپریل میں بھارت کا دورہ کرنا ہے ،لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اب تک اس موقف پر قائم رہا ہے کہ اُسے پہلےسنہ2009 کے بھارتی ٹیم کے دورے کی منسوخی کے باعث ہونے والے نقصانات کی ادائگی کی جائے۔
پی سی بی کے چیئرمین نے کہا کہ کرکٹ کے کھیل نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر کرنے میں ہمیشہ ایک مثبت کردار ادا کیا ہے۔ ’میں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ اِس سیریز کو جلد سے جلد حتمی شکل دیں۔‘
دبئی میں کھیلے جا رہے پہلے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں سری لنکا نے پاکستان کے خلاف دو وکٹوں کے نقصان پر پچاس رنز بنائے ہیں۔اس وقت کریز پر تھرنگا اور چندی مال موجود ہیں اور دونوں نے انیس پندرہ اور دس رنز بنائے ہیں۔
کلِک میچ کا تفصیلی سکور کارڈ
سری لنکا کی جانب سے تھرنگا اور دلشان نے اننگز کا آغاز کیا۔
سری لنکا کا آغاز اچھا نہ تھا اور صرف بارہ رنز کے مجموعی سکور پر دلشان چار رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔’
چھتیس رنز کے مجموعی سکور پر سری لنکا کو دوسرا نقصان اس وقت اٹھانا پڑا جب سنگا کارا پانچ بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پاکستان کی جانب سے اعزاز چیمہ اور عبدل رزاق نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
اس میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔
شارجہ:یونس خان کی سنچری
-
-
شارجہ میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز پاکستانی بلے بازوں نے پراعتماد انداز میں بلے بازی کی ہے اور یونس خان کی سنچری کی بدولت سری لنکا کی پہلی اننگز میں برتری صرف ایک سو اکتیس رنز رہ گئی ہے۔تیسرے دن کھیل ختم ہونے تک پاکستان نے دو سو بیاسی رنز بنائے تھے اور اس کے چھ کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔
تیسرے دن کے کھیل کی خاص بات سابق کپتان یونس خان کی سنچری تھی انہوں نے ایک سو بائیس رنز سکور کیے۔ کپتان مصباح الحق نے نصف سنچری سکور کی اور وہ آؤٹ نہیں ہوئے تھے۔
کھیل کے اختتام پر ان کے ساتھ کریز پر عبدالرحمان موجود تھے۔ مصباح الحق کے علاوہ اظہر علی نے بھی نصف سنچری سکور کی۔
نوجوان کھلاڑی اسد شفیق کوئی قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے اور انہوں نے سولہ رنز سکور کیے۔
وکٹ کپیر عدنان اکمل صرف سات رنز بنا پائے اور ہیراتھ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
’سٹے بازوں کی بے ضرر پیشکش‘
-
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کہتے ہیں کہ بک میکرز ابتدا میں کھلاڑیوں کو کبھی بھی میچ فکسنگ کی پیشکش نہیں کرتے اور نہ ہی انہیں اس کے لیے مجبور کرتے ہیں بلکہ ان کا اعتماد حاصل کرتے ہوئے بظاہر بے ضرر نظر آنے والے معاملات پر پیسہ کمانے کی ترغیب دیتے ہیں۔راشد لطیف نے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ سپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے سولہ سال پہلے کے میچ فکسنگ قضیئے کی یاد تازہ کردی ہے جب پاکستانی ٹیم کے ایک سینیئر کھلاڑی نے انہیں پہلی بار پیشکش کی تھی کہ ایک پارٹی تیار بیٹھی ہے کہ میچ ہارے بغیر ہم اچھا خاصا پیسہ کما سکتے ہیں۔یہ پیشکش ایک سیشن میں بک میکر کے بتائے گئے مقررہ رنز بنانے اور کبھی کبھار جان بوجھ کر وکٹ گنوانے سے متعلق تھی جو ظاہر ہے انہیں قبول نہ تھی۔
نامہ نگار عبدالرشید شکور کے مطابق راشد لطیف نے کہا کہ کھلاڑیوں کے قریب آنے والا سٹے باز پہلے اپنا اعتماد حاصل کرتا ہے اور پھر وہ ایسی پیشکش کرتا ہے جو میچ ہارے بغیر پیسہ کمانے سے متعلق ہوتی ہیں۔
راشد لطیف نے کہا کہ وہ اکثر آن لائن شرطیں دیکھتے رہتے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ عام طور پر نوبالز اور وائیڈ بالز پر شرطیں نہیں لگتیں اور لندن کی مارکیٹ میں تو بالکل نہیں لگتیں البتہ کراچی میں رمضان کے موقع پر ہونے والی کلب کرکٹ میں نوبال اور وائیڈ بال پر شرطیں لگتی ہیں۔
راشد لطیف نے کہا کہ تین پاکستانی کھلاڑیوں کو ملنے والی سزائیں بالکل صحیح ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے ملک اور اپنے شائقین کو دھوکہ دیا ہے۔
سابق کھلاڑی کا کہنا ہے کہ انہیں صرف محمد عامر سے ہمدردی ہے کہ انہوں نے پہلے ہی اعترافِ جرم کرلیا تھا۔
راشد لطیف کے مطابق عام طور پر کھلاڑی کرپشن کے بارے میں اپنے بورڈ اور آئی سی سی کو نہیں بتاتے اور جب پکڑے جائیں تو اعتراف نہیں کرتے لہذا عامر کو ان کی کم عمری کا فائدہ دیتے ہوئے خود کو سدھارنے کا ایک موقع دیا جانا چاہیے۔
راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ابھی تو صرف پستول کو سزا ہوئی ہے جس نے چلائی ہے اسے تو سزا نہیں ملی۔ اگر آئی سی سی اور اس کا انٹی کرپشن یونٹ کرکٹ کو کرپشن سے پاک کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سخت سے سخت اقدامات کرنے ہوں گے
ازبکستان کی ناسف نے اے ایف سی چیمپیئن شپ جیت لی
کویت پر 1-2 کی جیت سے ازبکستان نے پہلا کانٹیننٹل کپ حاصل کر لیا
کارشی کی جانب سے الہوم شامرادوف اور آندرائے پیریپلائتکن نے گول کیے اور کویت کی جانب سے بورس کابی نے گول کیا۔
مقابلے کے حوالے سے کارشی میں کافی جوش و خروش تھا۔ سنٹرل سٹیڈیم جس میں 15,700 تماشائیوں کی گنجائش ہے میچ شروع ہونے سے چار گھنٹے قبل بھر گیا تھا۔ ازبکستان بھر سے شائقین میچ دیکھنے آئے تاکہ اے ایف سی فائنل میں پہلی بار پہنجنے والی ازبک فٹبال کلب کا مقابلہ دیکھ سکیں۔ لیکن، ناسف کے کوچوں اور کھلاڑیوں کے لیے، فائنل مقابلے میں کھیل ہی کافی نہیں ہے: انہیں کپ چاہیے تھا۔
میچ سے قبل، ناسف کے سربراہ کوچ اناتولی دمیاننکو نے کہا ہم واقعی جیتنا چاہتے تھے، اور یہ اس وجہ سے کہ ہم اپنے شائقین کو خوشی منانے کا ایک موقع فراہم کرسکیں اور کیونکہ ہم کانٹیننٹل کپ جیتنے والی پہلی ازبکستانی کلب بننا چاہتے تھے۔
ناسف 11 کھیلے گئے میچوں سے میں صرف ایک مقابلہ ہار کر فائنل مقابلے میں پہنچی۔
یہ حقیقت کہ کھیل اپنےملک میں ہو رہا ہے شائقین کے شوق میں اضافہ کر دیا تھا۔
گزار سے ایک شائقین انور عبدلایف نے کہا کہ ہمارے ٹیم ملک سے باہر واقعی اچھا کھیلتی ہے، لیکن ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک میں بھی شائقین کو محضوض کریں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے کھلاڑی فائنل مقابلے میں اس دباؤں پر قابو پا لینگے۔
اور ناسف نے ایسا کر دکھایا اور انہوں نے اپنے آپ کو میدان کا ماسٹر ثابت کر دکھایا۔ ناسف نے پہلے ہاف میں گول میں صرف چار شاٹ لگا کر کوئی گول نہیں کیا، لیکن کویت ایک بھی شاٹ نہیں مارنے دیا۔
اٹھارویں منٹ میں، ایوان بوسکوچ نے ایک سر سے ایک کراس شاٹ مارا لیکن یہ گول کے پول سے ٹکرا گیا۔ پھر آرتھر گیورکیان نے خانے کے اندر سے نزدیک زاویے سے شاٹ مارا جسے کویٹ کے گول کیپر خالد الفاضلی نے روک لیا۔ پانچ منٹ بعد، الفاضلی نے پھر اپنی ٹیم کی مدد کی اور لطف اللہ تواریف کے فری شاٹ کو روکا۔ بوسکوچ نے پہلے ہاف کی آخری کوشش کی، لیکن گیند گول سے مس ہو گئی۔
دوسرے ہاف میں، الفاضلی نے شامورادوف کی شاٹ روکی اور دو منٹوں بعد گیورکیان کی کونے سے ماری گئی شاٹ کو روکا۔ پہلا گول آخرکار اس وقت ہوا جب ترکمن مڈ فیلڈر نے شامورادوف کو پاس دیا اور انہوں نے گیند گول کے اندر پھینک دی۔
دو منٹوں کے بعد، گیورکیان نے نزدیک سے دائیں جانب سے کراس شاٹ ما کر گیند پریپلتکن کو دی جس نے گیند الفاضل کے سر کے اوپر سے گول میں پھینک دی۔ ناسف کے پاس اس وقت کھیل کو نتیجہ خیز بنانے کا موقع تھا لیکن بوسکوچ کی شاٹ گول سے باہر چلی گئی۔ پھر، 68 ویں منٹ منٹ میں کویت نے ایک سنجیدہ کوشش کی جس کے نتیجے میں بورس کابی نے گول کے آخری کونے میں گیند پھینک دی۔
گیند پکڑنے کی وجہ سے ناسف کے کھلاڑیوں کے گیم کے آخر میں دو وارننگ دی گئیں۔ تاہم، ان کا ان کی جیت پر اثر نہیں ہوا۔ ناسف نے اے ایف سی کپ جیتا اور اس کے ساتھ تین انعامات بھی حاصل کیے: صحیح کھیل کھیلنے کا انعام۔ بوسکوچ کے لیے سب سے زیادہ گول سکور کرنے کا انعام جس نے چیمپیئن شپ میں 10 گول کیے اور گیورکیان کے لیے کپ کا ایم وی پی انعام۔
میچ کے بعد، کلب کا صدر سینیٹر علی شیر سلطانوف خوش سے جھوم رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جیت کر دکھا دیا ہے۔ ہم اس کامیابی کے لیے کافی عرصے سے کوشش کر رہے تھے۔ اب ہم ایسی کامیابی اے ایف سی چیمپیئنز لیگ میں بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں!"
۔
بھارت سےکرکٹ میچوں کی بحالی کا کہا ہے، پی سی بی چیئرمین
ذکا اشرف نے بتایا ہےکہ انھوں نے اس سلسلے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر کے نام ایک خط میں اُن سے جلد سے جلد دوطرفہ کرکٹ کے تعلقات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے
- بھارت نے سنہ2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے کھیل کے رابطے معطل کردیے تھے، جِن کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر پاکستانی سرزمین پر کی گئی تھی۔ بھارتی حکام نے سنہ2009 میں اپنی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ کردیا تھا، جِس میں ایک مکمل ٹیسٹ سیریز کھیلی جانی تھی
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کےنئے چیئرمین نے کہا ہےکہ دوطرفہ کرکٹ میچوں کی بحالی کی خاطراُن کے ملک کی ٹیم اگلے سال بھارت کا دورہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
دبئی میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل( آئی سی سی) کےعہدے داروں سے ملاقات کے لیے اتوار کو روانگی سےقبل کراچی میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے، ذکا اشرف نے بتایا کہ اُنھوں نے اِس سلسلے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر کے نام ایک خط میں اُن سے ’جلد سے جلد‘ دوطرفہ کرکٹ کے تعلقات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
’بھارت اور پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ دو طرفہ میچ کھیلیں اور اِس مقصد کے حصول کے لیے اگر ضروری ہوا تو ہم آئندہ سال اپنی ٹیم بھارت بھیجنے کو تیار ہیں۔‘
بھارت نے سنہ2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے کھیل کے رابطے معطل کردیے تھے، جِن کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر پاکستانی سرزمین پر کی گئی تھی۔ بھارتی حکام نے سنہ2009 میں اپنی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ کردیا تھا، جِس میں ایک مکمل ٹیسٹ سیریز کھیلی جانی تھی۔
آئی سی سی کے مستقبل کے کرکٹ پروگرام کے مطابق پاکستان نے آئندہ سال مارچ اور اپریل میں بھارت کا دورہ کرنا ہے ،لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اب تک اس موقف پر قائم رہا ہے کہ اُسے پہلےسنہ2009 کے بھارتی ٹیم کے دورے کی منسوخی کے باعث ہونے والے نقصانات کی ادائگی کی جائے۔
پی سی بی کے چیئرمین نے کہا کہ کرکٹ کے کھیل نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر کرنے میں ہمیشہ ایک مثبت کردار ادا کیا ہے۔ ’میں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ اِس سیریز کو جلد سے جلد حتمی شکل دیں۔‘
دبئی میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل( آئی سی سی) کےعہدے داروں سے ملاقات کے لیے اتوار کو روانگی سےقبل کراچی میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے، ذکا اشرف نے بتایا کہ اُنھوں نے اِس سلسلے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر کے نام ایک خط میں اُن سے ’جلد سے جلد‘ دوطرفہ کرکٹ کے تعلقات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
’بھارت اور پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ دو طرفہ میچ کھیلیں اور اِس مقصد کے حصول کے لیے اگر ضروری ہوا تو ہم آئندہ سال اپنی ٹیم بھارت بھیجنے کو تیار ہیں۔‘
بھارت نے سنہ2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے کھیل کے رابطے معطل کردیے تھے، جِن کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر پاکستانی سرزمین پر کی گئی تھی۔ بھارتی حکام نے سنہ2009 میں اپنی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ کردیا تھا، جِس میں ایک مکمل ٹیسٹ سیریز کھیلی جانی تھی۔
آئی سی سی کے مستقبل کے کرکٹ پروگرام کے مطابق پاکستان نے آئندہ سال مارچ اور اپریل میں بھارت کا دورہ کرنا ہے ،لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اب تک اس موقف پر قائم رہا ہے کہ اُسے پہلےسنہ2009 کے بھارتی ٹیم کے دورے کی منسوخی کے باعث ہونے والے نقصانات کی ادائگی کی جائے۔
پی سی بی کے چیئرمین نے کہا کہ کرکٹ کے کھیل نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر کرنے میں ہمیشہ ایک مثبت کردار ادا کیا ہے۔ ’میں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ اِس سیریز کو جلد سے جلد حتمی شکل دیں۔‘
دبئی میں کھیلے جا رہے پہلے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں سری لنکا نے پاکستان کے خلاف دو وکٹوں کے نقصان پر پچاس رنز بنائے ہیں۔
اس وقت کریز پر تھرنگا اور چندی مال موجود ہیں اور دونوں نے انیس پندرہ اور دس رنز بنائے ہیں۔کلِک میچ کا تفصیلی سکور کارڈ
سری لنکا کی جانب سے تھرنگا اور دلشان نے اننگز کا آغاز کیا۔
سری لنکا کا آغاز اچھا نہ تھا اور صرف بارہ رنز کے مجموعی سکور پر دلشان چار رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔’
چھتیس رنز کے مجموعی سکور پر سری لنکا کو دوسرا نقصان اس وقت اٹھانا پڑا جب سنگا کارا پانچ بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پاکستان کی جانب سے اعزاز چیمہ اور عبدل رزاق نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
اس میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔
شارجہ:یونس خان کی سنچری
شارجہ میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز پاکستانی بلے بازوں نے پراعتماد انداز میں بلے بازی کی ہے اور یونس خان کی سنچری کی بدولت سری لنکا کی پہلی اننگز میں برتری صرف ایک سو اکتیس رنز رہ گئی ہے۔
تیسرے دن کھیل ختم ہونے تک پاکستان نے دو سو بیاسی رنز بنائے تھے اور اس کے چھ کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔تیسرے دن کے کھیل کی خاص بات سابق کپتان یونس خان کی سنچری تھی انہوں نے ایک سو بائیس رنز سکور کیے۔ کپتان مصباح الحق نے نصف سنچری سکور کی اور وہ آؤٹ نہیں ہوئے تھے۔
کھیل کے اختتام پر ان کے ساتھ کریز پر عبدالرحمان موجود تھے۔ مصباح الحق کے علاوہ اظہر علی نے بھی نصف سنچری سکور کی۔
نوجوان کھلاڑی اسد شفیق کوئی قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے اور انہوں نے سولہ رنز سکور کیے۔
وکٹ کپیر عدنان اکمل صرف سات رنز بنا پائے اور ہیراتھ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
’سٹے بازوں کی بے ضرر پیشکش‘
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کہتے ہیں کہ بک میکرز ابتدا میں کھلاڑیوں کو کبھی بھی میچ فکسنگ کی پیشکش نہیں کرتے اور نہ ہی انہیں اس کے لیے مجبور کرتے ہیں بلکہ ان کا اعتماد حاصل کرتے ہوئے بظاہر بے ضرر نظر آنے والے معاملات پر پیسہ کمانے کی ترغیب دیتے ہیں۔
راشد لطیف نے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ سپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے سولہ سال پہلے کے میچ فکسنگ قضیئے کی یاد تازہ کردی ہے جب پاکستانی ٹیم کے ایک سینیئر کھلاڑی نے انہیں پہلی بار پیشکش کی تھی کہ ایک پارٹی تیار بیٹھی ہے کہ میچ ہارے بغیر ہم اچھا خاصا پیسہ کما سکتے ہیں۔یہ پیشکش ایک سیشن میں بک میکر کے بتائے گئے مقررہ رنز بنانے اور کبھی کبھار جان بوجھ کر وکٹ گنوانے سے متعلق تھی جو ظاہر ہے انہیں قبول نہ تھی۔نامہ نگار عبدالرشید شکور کے مطابق راشد لطیف نے کہا کہ کھلاڑیوں کے قریب آنے والا سٹے باز پہلے اپنا اعتماد حاصل کرتا ہے اور پھر وہ ایسی پیشکش کرتا ہے جو میچ ہارے بغیر پیسہ کمانے سے متعلق ہوتی ہیں۔
راشد لطیف نے کہا کہ وہ اکثر آن لائن شرطیں دیکھتے رہتے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ عام طور پر نوبالز اور وائیڈ بالز پر شرطیں نہیں لگتیں اور لندن کی مارکیٹ میں تو بالکل نہیں لگتیں البتہ کراچی میں رمضان کے موقع پر ہونے والی کلب کرکٹ میں نوبال اور وائیڈ بال پر شرطیں لگتی ہیں۔
راشد لطیف نے کہا کہ تین پاکستانی کھلاڑیوں کو ملنے والی سزائیں بالکل صحیح ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے ملک اور اپنے شائقین کو دھوکہ دیا ہے۔
سابق کھلاڑی کا کہنا ہے کہ انہیں صرف محمد عامر سے ہمدردی ہے کہ انہوں نے پہلے ہی اعترافِ جرم کرلیا تھا۔
راشد لطیف کے مطابق عام طور پر کھلاڑی کرپشن کے بارے میں اپنے بورڈ اور آئی سی سی کو نہیں بتاتے اور جب پکڑے جائیں تو اعتراف نہیں کرتے لہذا عامر کو ان کی کم عمری کا فائدہ دیتے ہوئے خود کو سدھارنے کا ایک موقع دیا جانا چاہیے۔
راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ابھی تو صرف پستول کو سزا ہوئی ہے جس نے چلائی ہے اسے تو سزا نہیں ملی۔ اگر آئی سی سی اور اس کا انٹی کرپشن یونٹ کرکٹ کو کرپشن سے پاک کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سخت سے سخت اقدامات کرنے ہوں گے
ازبکستان کی ناسف نے اے ایف سی چیمپیئن شپ جیت لی
ازبکستان کی ناسف نے اے ایف سی چیمپیئن شپ جیت لی
کویت پر 1-2 کی جیت سے ازبکستان نے پہلا کانٹیننٹل کپ حاصل کر لیا
مقابلے کے حوالے سے کارشی میں کافی جوش و خروش تھا۔ سنٹرل سٹیڈیم جس میں 15,700 تماشائیوں کی گنجائش ہے میچ شروع ہونے سے چار گھنٹے قبل بھر گیا تھا۔ ازبکستان بھر سے شائقین میچ دیکھنے آئے تاکہ اے ایف سی فائنل میں پہلی بار پہنجنے والی ازبک فٹبال کلب کا مقابلہ دیکھ سکیں۔ لیکن، ناسف کے کوچوں اور کھلاڑیوں کے لیے، فائنل مقابلے میں کھیل ہی کافی نہیں ہے: انہیں کپ چاہیے تھا۔
میچ سے قبل، ناسف کے سربراہ کوچ اناتولی دمیاننکو نے کہا ہم واقعی جیتنا چاہتے تھے، اور یہ اس وجہ سے کہ ہم اپنے شائقین کو خوشی منانے کا ایک موقع فراہم کرسکیں اور کیونکہ ہم کانٹیننٹل کپ جیتنے والی پہلی ازبکستانی کلب بننا چاہتے تھے۔
ناسف 11 کھیلے گئے میچوں سے میں صرف ایک مقابلہ ہار کر فائنل مقابلے میں پہنچی۔
یہ حقیقت کہ کھیل اپنےملک میں ہو رہا ہے شائقین کے شوق میں اضافہ کر دیا تھا۔
گزار سے ایک شائقین انور عبدلایف نے کہا کہ ہمارے ٹیم ملک سے باہر واقعی اچھا کھیلتی ہے، لیکن ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک میں بھی شائقین کو محضوض کریں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے کھلاڑی فائنل مقابلے میں اس دباؤں پر قابو پا لینگے۔
اور ناسف نے ایسا کر دکھایا اور انہوں نے اپنے آپ کو میدان کا ماسٹر ثابت کر دکھایا۔ ناسف نے پہلے ہاف میں گول میں صرف چار شاٹ لگا کر کوئی گول نہیں کیا، لیکن کویت ایک بھی شاٹ نہیں مارنے دیا۔
اٹھارویں منٹ میں، ایوان بوسکوچ نے ایک سر سے ایک کراس شاٹ مارا لیکن یہ گول کے پول سے ٹکرا گیا۔ پھر آرتھر گیورکیان نے خانے کے اندر سے نزدیک زاویے سے شاٹ مارا جسے کویٹ کے گول کیپر خالد الفاضلی نے روک لیا۔ پانچ منٹ بعد، الفاضلی نے پھر اپنی ٹیم کی مدد کی اور لطف اللہ تواریف کے فری شاٹ کو روکا۔ بوسکوچ نے پہلے ہاف کی آخری کوشش کی، لیکن گیند گول سے مس ہو گئی۔
دوسرے ہاف میں، الفاضلی نے شامورادوف کی شاٹ روکی اور دو منٹوں بعد گیورکیان کی کونے سے ماری گئی شاٹ کو روکا۔ پہلا گول آخرکار اس وقت ہوا جب ترکمن مڈ فیلڈر نے شامورادوف کو پاس دیا اور انہوں نے گیند گول کے اندر پھینک دی۔
دو منٹوں کے بعد، گیورکیان نے نزدیک سے دائیں جانب سے کراس شاٹ ما کر گیند پریپلتکن کو دی جس نے گیند الفاضل کے سر کے اوپر سے گول میں پھینک دی۔ ناسف کے پاس اس وقت کھیل کو نتیجہ خیز بنانے کا موقع تھا لیکن بوسکوچ کی شاٹ گول سے باہر چلی گئی۔ پھر، 68 ویں منٹ منٹ میں کویت نے ایک سنجیدہ کوشش کی جس کے نتیجے میں بورس کابی نے گول کے آخری کونے میں گیند پھینک دی۔
گیند پکڑنے کی وجہ سے ناسف کے کھلاڑیوں کے گیم کے آخر میں دو وارننگ دی گئیں۔ تاہم، ان کا ان کی جیت پر اثر نہیں ہوا۔ ناسف نے اے ایف سی کپ جیتا اور اس کے ساتھ تین انعامات بھی حاصل کیے: صحیح کھیل کھیلنے کا انعام۔ بوسکوچ کے لیے سب سے زیادہ گول سکور کرنے کا انعام جس نے چیمپیئن شپ میں 10 گول کیے اور گیورکیان کے لیے کپ کا ایم وی پی انعام۔
میچ کے بعد، کلب کا صدر سینیٹر علی شیر سلطانوف خوش سے جھوم رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جیت کر دکھا دیا ہے۔ ہم اس کامیابی کے لیے کافی عرصے سے کوشش کر رہے تھے۔ اب ہم ایسی کامیابی اے ایف سی چیمپیئنز لیگ میں بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں!"
۔